ایک اور افتخار کے نام
تم تو کہتے تھے
دنیا بدلنے کو ہے
چھوٹے چھوٹے تھے ہم
فلسفی کہہ کے سب چھیڑتے تھے تمہیں
فلاں نے کہا ہے
فلاں نے لکھا ہے
کتابوں سے دیتے تھے اکثر حوالے
سویرے سویرے
مجھے روز لے جاتے تھے
ساتھ اسٹال پر
مفت اخبار پڑھنے
یہ دھن تھی
کہ بس ہو نہ ہو
آج دنیا بدلنے کی اچھی خبر
چھپ گئی ہو
زمانے کی آندھی میں اڑتے ہوئے
ٹکڑے اخبار کے
ہم جدا ہو گئے
پھر ملے ہی نہیں
افتخار
اب مرے شیشۂ عمر میں
آخری ریت ہے
چند آئندہ اخبار باقی ہیں شاید
ترے نقش دھندلا چکے ہیں
مری یاد میں
پر ترا نام میں بھول سکتا نہیں
میرے بچپن کے اے دوست
ہم دونوں ہم نام تھے نا
نہیں جانتا
تم کہاں ہو
یا شاید نہیں ہو ابھی تک
مری طرح دنیا میں
دنیا جو بدلی نہیں
ہاں
جو اسٹال تھا نا
وہ اخبار کا
ریلوے روڈ پر
اس جگہ ایک جوتوں کی دکان ہے
اس زمانے کے ہاکر سبھی مر چکے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.