ایک احساس
ہوائے سرد پہ جلتا بدن لیے
پتھرائی آنکھوں کے ساتھ
یہ شام برسوں پر محیط ہے
اور اس کے دھندلکے میں تنہائی
سسکتی سانسیں بھر رہی ہے
ویرانی کے اس عالم میں
شل ہو گئی ہے سوچ میری
کبھی لکڑی کی نوک سے
برفیلی زمین کو چھیدتی ہوں
کبھی آسمان کی طرف دیکھتی ہوں
یادوں میں لپٹا دل لیے یہ سوچتی ہوں
کہ ہجرت کے سفر میں دوریاں اوڑھ کر
ہمدردی سے کیوں ملے لوگ مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.