میں نے چند پیلے خواب بوئے تھے
تب سے نیند کا سورج میری آنکھوں میں
طلوع نہیں ہوا
چھٹیوں میں امتحان کی تیاری کرنے کے بجائے
میں نے نفسیات کا مطالعہ کیا
اور جانا کہ سوچوں سے چھٹکارا پانے کے لیے
مصروفیات کو بڑھانا چاہیے
لیکن تمہیں سوچنے کے سوا
مجھے کوئی اور کام نہیں ملا
سڑک کنارے بیٹھا بوڑھا گل فروش
میں اس سے ایک کا کہتی ہوں
لیکن وہ مسکراتے ہوئے مجھے دو پھول دیتا ہے
چائے کے ڈھابے کے باہر ایک بوسیدہ میز
مجھے بہت پسند ہے
کیوں کہ اس پر کوئی نہیں بیٹھتا
چائے والا جانتا ہے کہ مجھے
میٹھی چائے بالکل پسند نہیں
لیکن چند روز سے وہ میٹھی چائے کے دو کپ لاتا ہے
اور وہاں بیٹھے لوگ تحسین بھری نگاہوں سے
میری جانب دیکھتے ہیں
بوڑھا گل فروش اور چائے والا
میرے بہت اچھے دوست ہیں
میں جانتی ہوں وہ جھوٹ نہیں بولتے
اس لیے آئینے میں دیکھتی ہوں
اور گھر میں بھی ہر جگہ تمہیں تلاش کرتی ہوں
لیکن تم کہیں نہیں ملتے
میں کئی بار نظر بھی چیک کروا چکی ہوں
لیکن عینک کے نمبر میں کوئی اضافہ نہیں ہوا
اور میں ساری رات اسے ہاتھ میں پکڑے
سوچتی ہوں کہ تم سب کو میرے پاس نظر آتے ہو
میں تمہیں کیوں دیکھ نہیں پاتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.