قہوہ خانے میں برفانی رات کے وقت
کافی کی بھاپ سے نظریں چراتے
دو شاعر بیٹھے ہیں
ایک کے بدن پر چیتھڑا جیکٹ
اور چہرہ بادلوں میں گھرے ہوئے
سورج جیسا ہے
وہ کانپتے ہونٹوں سے کہہ رہا ہے
میں لکھنا چھوڑ چکا ہوں
جبکہ دوسرا لکھنے کی ترغیب دلا رہا ہے
قہوہ خانے کی افسردہ فضا
ان پر نظریں گاڑے بیٹھی تھی
کہ دونوں خاموشی سے اٹھ کر چلے گئے
اپنی ڈائری بھول کر
جس میں لکھا ہے
ہم آزادی نہیں چاہتے
بھوک ہمارے چہروں پر چمکتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.