ہم کسی سے پوچھے بغیر زندہ رہتے ہیں
خنجر کے پھل پر
ایک طرف تمہارا نام لکھا ہے
اور دوسری طرف میرا
جنہیں پڑھنا آتا ہے
ہمیں بتاتے ہیں
ہمیں قتل کر دیا جائے گا
جو درخت اگاتا ہے
ہمیں ایک سیب دے دیتا ہے
ہم خنجر سے سیب کے
دو ٹکڑے کر دیتے ہیں
ہم کسی سے پوچھے بغیر زندہ رہتے ہیں
اور کسی کو بتائے بغیر
محبت کرتے ہیں
میں نے گنتی سیکھی
اور یاد رکھا
تم تک پہنچنے کے لئے مجھے
کتنی سیڑھیاں طے کرنی پڑتی ہیں
ایک دن تم یہ ساری سیڑھیاں
نظموں کی کتاب میں رکھ کر
مجھے دے دو گی
ایک دن میں تمہیں بتاؤں گا
سمندر وہاں سے شروع ہوتا ہے
جہاں سے خشکی نظر آنی ختم ہو جائے
پھر ہم جب چاہیں گے
نظموں کی کتاب سے
ایک ورق پھاڑ کر کشتی بنا لیں گے
اور
دوسرا ورق پھاڑ کر
سمندر
پھر ہم جب چاہیں گے
زمین کی گردش روک کر
رقص کرنے لگیں گے
ناچتے ہوئے آدمی کے دل کا نشانہ
مشکل سے لیا جا سکتا ہے
- کتاب : AN EVENING OF CAGED BEASTS (Pg. 32)
- Author : Asif Farrukhi
- مطبع : Ameena Saiyid, Oxford University (1999)
- اشاعت : 1999
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.