ہمیں بھول جانا چاہیئے
اس اینٹ کو بھول جانا چاہیئے
جس کے نیچے ہمارے گھر کی چابی ہے
جو ایک خواب میں ٹوٹ گیا
ہمیں بھول جانا چاہیئے
اس بوسے کو
جو مچھلی کے کانٹے کی طرح ہمارے گلے میں پھنس گیا
اور نہیں نکلتا
اس زرد رنگ کو بھول جانا چاہئے
جو سورج مکھی سے علیحدہ دیا گیا
جب ہم اپنی دوپہر کا بیان کر رہے تھے
ہمیں بھول جانا چاہیئے
اس آدمی کو
جو اپنے فاقے پر
لوہے کی چادریں بچھاتا ہے
اس لڑکی کو بھول جانا چاہیئے
جو وقت کو
دواؤں کی شیشوں میں بند کرتی ہے
ہمیں بھول جانا چاہیئے
اس ملبے سے
جس کا نام دل ہے
کسی کو زندہ نکالا جا سکتا ہے
ہمیں کچھ لفظوں کو بالکل بھول جانا چاہئے
مثلاً
بنی نوع انسان
- کتاب : AN EVENING OF CAGED BEASTS (Pg. 40)
- Author : Asif Farrukhi
- مطبع : Ameena Saiyid, Oxford University (1999)
- اشاعت : 1999
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.