جنگ کے میدان میں تلواریں
اپنے دشمنوں کا ذکر کر رہی تھیں
اور تھکے ہارے سپاہی
دفن کر رہے تھے
مجھے کچھ معزز شہریوں نے زنجیروں سے جکڑا
اور اڑتے پرندوں کے پروں سے باندھ دیا
ایک جزیرے پر کنواں دیکھ کر
پرندے نیچے اترے
تو گاگر بھرتی ایک لڑکی نے مجھے آزاد کیا
اور گھر لے آئی
جس کا رنگ گیہوں جیسا
اور ناف ذرا گہری تھی
اس نے اپنی چھوٹی بہن کی نسبت
برف پگھلنے کا انتظار کئے بغیر
وقت کی آنکھیں نکال دیں
ہم نے گھر کے پچھواڑے میں
ایک دوسرے کو جانا
اور شمع کی روشنی میں
ہونٹ چومے
ایک رات گھوڑوں کے قدموں کی چاپ سن کر
میں نے وصل کا سر کاٹا
اور شناخت کروائے بغیر مر گیا
مگر وہ گیہوں کے رنگ جیسی لڑکی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.