ہم چاہنے والوں کی یاد میں تحفوں کی دکان کھولیں گے
اور
ان لوگوں کو ڈاک بھیجیں گے
جنہیں کوئی خط نہیں لکھتا
ہم آبشار کے نیچے اک دوجے کی آنکھیں چومیں گے
اور بنائیں گے
آگ سے زندگی پھول سے موت
آگ اندھیروں اور پھول نفرت کی وادی میں بانٹنے کے لیے
میں نے تمہارے جوتوں سے ایک تسمہ نکال کر کلائی پر باندھ لیا ہے
اب ایک جنگجو کئی سورماؤں پہ بھاری ہے
سامان میں چار حروف تلوار اور پھولوں کے بیج رکھ لیے ہیں
میں حروف سے جنگ لڑوں گا
تلوار سے فتح کا جشن مناؤں گا
اسلحہ ساز کارخانوں کو باغیچوں میں بدل دوں گا
میں روزانہ
تمہیں چومنے سے ذرا پہلے
تمہارے سرہانے ایک گلدستہ رکھوں گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.