Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کائنات کا آخری دکھ

حفیظ تبسم

کائنات کا آخری دکھ

حفیظ تبسم

MORE BYحفیظ تبسم

    خدا کے گھر میں نقب لگا کر

    روٹیاں چرانے والے

    جب فٹ پاتھ پر بیٹھ کر کھانے لگے

    کئی دن سے بھوکے کتوں نے شور مچا کر

    پہرے داروں کو آگاہ کر دیا

    وہ تین تکونی بارگاہ میں پیش کئے گئے

    تو انصاف کی اونچی مسند پر

    تسبیح کے دانوں نے دستک دی

    جو مسمار شہر سے بر آمد ہوئے

    اور سستے داموں خریدے گئے فتووں کا عکس

    ایک دائرے میں

    روحانی مسرت سے جھومنے لگا

    سوچ کے سناٹے میں بیان کیا گیا

    کائنات کا آخری دکھ

    مگر خاموشی کے ساتھ طے کر دی گئی

    شہر کے وسطی چوک میں شور مچاتی

    موت کے جشن کی تاریخ

    اور پتھروں کی بارش کے ڈر سے

    ڈسٹ بن میں پھینک دیا گیا

    بھوک کا دستخط شدہ خط بھی

    پھر خدا کے نام کی تختی دیکھ کر گھنٹی بجانے والوں نے

    کٹہرے کو کئی بار چوما

    اور اندھیرے کے آگے سجدہ ریز ہو گئے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے