خدا کے گھر میں نقب لگا کر
روٹیاں چرانے والے
جب فٹ پاتھ پر بیٹھ کر کھانے لگے
کئی دن سے بھوکے کتوں نے شور مچا کر
پہرے داروں کو آگاہ کر دیا
وہ تین تکونی بارگاہ میں پیش کئے گئے
تو انصاف کی اونچی مسند پر
تسبیح کے دانوں نے دستک دی
جو مسمار شہر سے بر آمد ہوئے
اور سستے داموں خریدے گئے فتووں کا عکس
ایک دائرے میں
روحانی مسرت سے جھومنے لگا
سوچ کے سناٹے میں بیان کیا گیا
کائنات کا آخری دکھ
مگر خاموشی کے ساتھ طے کر دی گئی
شہر کے وسطی چوک میں شور مچاتی
موت کے جشن کی تاریخ
اور پتھروں کی بارش کے ڈر سے
ڈسٹ بن میں پھینک دیا گیا
بھوک کا دستخط شدہ خط بھی
پھر خدا کے نام کی تختی دیکھ کر گھنٹی بجانے والوں نے
کٹہرے کو کئی بار چوما
اور اندھیرے کے آگے سجدہ ریز ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.