مایوسی
سفر
زندگی کا کب ہوگا مختصر
معلوم نہیں
چلے جا رہے ہیں
سنسان ویران راہ میں ہو کر
جہاں کی آب و تاب سے دور
اکتا کر خود سے
نہ منزل کا پتہ ہے
نہ سفر کے انجام کا ہی پتہ
ایک چہرہ
جو چنا اور محسوس کیا
الگ
سب سے الگ
جو لگا تھا جگنو
پھیلی ہوئی تیرگی میں
دفنا دیا
اسے دل کے آئینہ خانے میں
سدا کے لئے اور چڑھا دی مٹی اس پر
اصولوں رواجوں اور رسموں کی
پر وہ چہرہ
اب بھی جھانکتا ہے
ہمیں ہمارے تصورات میں
بکھیڑوں میں
کراتا ہے احساس
دھڑکن کو دھڑکن میں اس کے ہونے کا
لگتا ہے بہنے
بن کر لہو
رگ رگ میں
اس ربط کو مٹانے کی کوشش ناکام ہے یقیناً
سوچتے ہیں
آ کر تنگ اس جگ سے چلے بھی گئے
خدا کے پاس
تو کہیں گے کیا اس سے
کہ اس کی دی زندگی میں خوب حاصل کی ہے ہم نے مایوسی
اور صرف مایوسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.