میں داخل ہوتا ہوں
دروازہ ہمیشہ کہتا رہتا ہے
مجھے بند رکھو یا کھلا چھوڑ دو
پنکھے کی شدید خواہش ہوتی ہے
میں اس سے لٹک کر خودکشی کر لوں
تاکہ باقی پنکھوں میں اس کا نام مشہور ہو جائے
چھت اپنے اندر
ایک دو تین چار سوراخ چاہتی رہتی ہے
تاکہ وہ سانس لے سکے
الماری محبت کی بھوکی ہے
وہ چاہتی ہے
میں اس کی گود میں سونے کی عادت ڈال لوں
تاکہ وہ سکون کا ذائقہ چکھ سکے
بلب شہرت کا بھوکا ہے
وہ چاہتا ہے
میں اسے ہمیشہ آن رکھوں
تاکہ وہ چمکتا رہے اور نظر میں رہے
کھڑکی پھیلنے کی کوشش میں
لگی رہتی ہے
تاکہ وہ پوری دیوار میں سما جائے
اور کمرے کی اس سائیڈ کو
کھڑکی کا نام دیا جائے
دیواریں اڑنے کی کوشش میں
لگی رہتی ہیں
وہ سمجھتی ہیں
تمام مسائل کا حل یہی ہے
میں خارج ہوتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.