بس کی کھڑکی سے باہر
میں نے دیکھا
سڑک کنارے لگے درخت
مجھے یوں گھور رہے تھے
جیسے میں نے ان کے ثمر چرائے ہوں
میں نے دیکھا
زندہ سڑک ایک لاش کی مانند پڑی تھی
انسانوں کو مردہ کرنے میں کوشاں اور میں نے دیکھا
خود کو اڑتا ہوا
جو میری بس سے کافی آگے نکل رہا تھا
شاید مجھے جلدی پہنچنا تھا
میں نے دیکھا
کچھ نظمیں لٹک رہی تھیں
دوسری بس کے پیچھے
اور مجھے اشارے کر رہی تھیں
مگر میں ان کا مطلب نہیں سمجھا
میں نے دیکھا
اک جگہ بہت سارے خیالات جمع تھے
اور ان میں سے ایک انہیں
تخلیق کاروں کے دماغ میں گھسنے کا ڈھنگ سکھا رہا تھا
میں نے دیکھے کچھ خواب
جو بس کی چھت پر میرے اترنے کے منتظر تھے
میرے کچھ خواب میرے ہم سفر تھے
میں نے دیکھا زندگی کو
جو مسلسل رقص کناں تھی
جس کے پاؤں میں
موت کے گھنگرو بندھے ہوئے تھے
اور وہ چھن چھن کی بجائے
آہ آہ کی آواز پیدا کر رہے تھے
اور میں نے دیکھا
بہت کچھ
جس کا ذکر میں نہیں کر سکتا
یا پھر کرنا نہیں چاہتا
جس کا مجھے افسوس نہیں رہے گا
ہاں نہیں رہے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.