Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں نے دیکھا

آصف جانف

میں نے دیکھا

آصف جانف

MORE BYآصف جانف

    بس کی کھڑکی سے باہر

    میں نے دیکھا

    سڑک کنارے لگے درخت

    مجھے یوں گھور رہے تھے

    جیسے میں نے ان کے ثمر چرائے ہوں

    میں نے دیکھا

    زندہ سڑک ایک لاش کی مانند پڑی تھی

    انسانوں کو مردہ کرنے میں کوشاں اور میں نے دیکھا

    خود کو اڑتا ہوا

    جو میری بس سے کافی آگے نکل رہا تھا

    شاید مجھے جلدی پہنچنا تھا

    میں نے دیکھا

    کچھ نظمیں لٹک رہی تھیں

    دوسری بس کے پیچھے

    اور مجھے اشارے کر رہی تھیں

    مگر میں ان کا مطلب نہیں سمجھا

    میں نے دیکھا

    اک جگہ بہت سارے خیالات جمع تھے

    اور ان میں سے ایک انہیں

    تخلیق کاروں کے دماغ میں گھسنے کا ڈھنگ سکھا رہا تھا

    میں نے دیکھے کچھ خواب

    جو بس کی چھت پر میرے اترنے کے منتظر تھے

    میرے کچھ خواب میرے ہم سفر تھے

    میں نے دیکھا زندگی کو

    جو مسلسل رقص کناں تھی

    جس کے پاؤں میں

    موت کے گھنگرو بندھے ہوئے تھے

    اور وہ چھن چھن کی بجائے

    آہ آہ کی آواز پیدا کر رہے تھے

    اور میں نے دیکھا

    بہت کچھ

    جس کا ذکر میں نہیں کر سکتا

    یا پھر کرنا نہیں چاہتا

    جس کا مجھے افسوس نہیں رہے گا

    ہاں نہیں رہے گا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے