جب اونچے پہاڑ پر ہوائیں
چیڑ کے پتوں سے
بنسی بجاتی گزرتی ہیں
دن خانہ بدوشوں کی طرح بستر اٹھائے
چاند کا تعاقب کرتا ہے
میں تمہیں پکارتا ہوں
جب پرندے برف باری کے خوف سے
شام سے پہلے گھر لوٹ چکے ہیں
میں ملاح کی رسوں سے الجھی کشتی میں
کتوں کے ساتھ دبک کر بیٹھا
کسی معجزے کا منتظر ہوں
میں تمہیں پکارتا ہوں
جب دور سے آنے والی کونجیں
موسم کے بدل جانے پر اڑی جا رہی ہیں
بندر گاہ پر آخری
جہاز لنگر انداز ہو چکا ہے
جھاگ اڑاتا سمندر
ہماری محبت کے سالانہ سوگ میں
مرثیے پڑھ رہا ہے کہ تم بہت دور ہو
بہت دور ہو
اس قدر دور ہو
کہ کچھ سن نہیں سکتیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.