نظم
ہنسی ہنسی میں
یوںہی ہنسی میں
ہم دلوں سے کھیل لیتے ہیں
کبھی چبھتا ہوا جملہ
کوئی چھوٹی سی بات
بظاہر بے ضرر مگر ذو معنی سی
کبھی تلخ سا لہجہ دل پر گھاؤ لگاتا ہے
تلافی کا کوئی مرہم مداوا بن نہیں سکتا
قطرہ قطرہ خون
ہمیشہ رستا رہتا ہے ٹپکتا رہتا ہے
وہ آنسو جو آنکھ سے نہیں گرتے
کہیں اندر جم سے جاتے ہیں
جیسے شبنم یا اوس کہر آلود شاموں میں جم جاتی ہے
برف کو تو سورج کی کرنیں پگھلا دیتی ہیں
لیکن آنسو کا وہ قطرہ جب بھی جمنے کے لیے نکلتا ہے
اکثر پھیل جاتا ہے
شاید اس لیے
ہنسی ہنسی میں
ہم تم اکثر
دلوں سے کھیل لیتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.