آؤٹ_سائیڈر
شہر میں اجنبی ہونا بھی ایک نعمت ہے
آپ دونوں بازو اٹھا کر پرندوں کو ہشکار سکتے ہیں
چھت پر کپڑے سکھانے آئی پڑوسن کے ساتھ آنکھیں چار کر سکتے ہیں
کمرے کی کھڑکی سے داخل ہوتی دسمبر کی دھوپ شرٹ کے بٹن کھول کر تاپ سکتے ہیں
شہر کی تنگ و تاریک گلیوں میں بنا ماسک لگائے گھوم سکتے ہیں
کیفے میں گرل فرینڈ کے ساتھ کافی کے سپ لیتے اس کے کندھے پر جھوم سکتے ہیں
ریسٹورینٹ میں کھانا کھاتے مفت خور حضرات سے خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں
لنڈے کی دکان سے سستی شاپنگ کر سکتے ہیں
نئے شہر نئی دنیائیں ہیں
سب چھتیں اور سب دروازے ایک سے مضبوط اور دل کش لگتے ہیں
جن کے اندر جھانکا نہیں جا سکتا
سیدھ میں چلتے رستے پر اسرار طریقوں سے گھوم جاتے ہیں
اتنی سرعت سے کہ سمت کا تعین تک نہیں ہوتا
چیختی بھیڑ اور بھاگتی گاڑیوں کا شور نیند چھین لیتا ہے
بنا دستک ہوئے دروازہ بجنے کا احساس رہتا ہے
اگرچہ کوئی آنے والا بھی نہ ہو
شہر سب نئے ہوتے ہیں نئے آنے والوں کے لیے
اور رفتہ رفتہ اپنا نیا پن کھو دیتے ہیں
انجان راہیں معروف شہراہوں اور گنجان چوراہوں میں بدل جاتی ہیں
پھر ایک دن سب دیکھا ان دیکھا ہو جاتا
یہ فراموشی کی طرف پہلا قدم ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.