Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آؤٹ_سائیڈر

قمر عباس علوی

آؤٹ_سائیڈر

قمر عباس علوی

MORE BYقمر عباس علوی

    شہر میں اجنبی ہونا بھی ایک نعمت ہے

    آپ دونوں بازو اٹھا کر پرندوں کو ہشکار سکتے ہیں

    چھت پر کپڑے سکھانے آئی پڑوسن کے ساتھ آنکھیں چار کر سکتے ہیں

    کمرے کی کھڑکی سے داخل ہوتی دسمبر کی دھوپ شرٹ کے بٹن کھول کر تاپ سکتے ہیں

    شہر کی تنگ و تاریک گلیوں میں بنا ماسک لگائے گھوم سکتے ہیں

    کیفے میں گرل فرینڈ کے ساتھ کافی کے سپ لیتے اس کے کندھے پر جھوم سکتے ہیں

    ریسٹورینٹ میں کھانا کھاتے مفت خور حضرات سے خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں

    لنڈے کی دکان سے سستی شاپنگ کر سکتے ہیں

    نئے شہر نئی دنیائیں ہیں

    سب چھتیں اور سب دروازے ایک سے مضبوط اور دل کش لگتے ہیں

    جن کے اندر جھانکا نہیں جا سکتا

    سیدھ میں چلتے رستے پر اسرار طریقوں سے گھوم جاتے ہیں

    اتنی سرعت سے کہ سمت کا تعین تک نہیں ہوتا

    چیختی بھیڑ اور بھاگتی گاڑیوں کا شور نیند چھین لیتا ہے

    بنا دستک ہوئے دروازہ بجنے کا احساس رہتا ہے

    اگرچہ کوئی آنے والا بھی نہ ہو

    شہر سب نئے ہوتے ہیں نئے آنے والوں کے لیے

    اور رفتہ رفتہ اپنا نیا پن کھو دیتے ہیں

    انجان راہیں معروف شہراہوں اور گنجان چوراہوں میں بدل جاتی ہیں

    پھر ایک دن سب دیکھا ان دیکھا ہو جاتا

    یہ فراموشی کی طرف پہلا قدم ہوتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے