قبروں پر بارش
بارش گرتی ہے
مٹیالی قبروں پر بارش گرتی ہے
حد نظر تک جل تھل
سیلا سیلا خواب مسلسل
یاد نہیں میں نے بارش کو پہلی بار کہاں دیکھا تھا
کھڑکی میں یا خواب میں
چھت پر یا دریا کے کنارے
ایفریقا کے بچوں کی بنجر آنکھوں میں
یا بنگال میں ننگی لاشوں والے سوگی ساحلوں پر
کتنی بارشیں دفن ہیں جانے اس بارش کے نیچے
ایک گلی کے ٹھنڈے پانی میں بھولا بچپن چلتا تھا
ایک مہکتا آنچل کوئی گیلا چہرہ پونچھ رہا تھا
جانے کہاں میں پھینک آیا ہوں
وہ دل اور وہ جوتے
تیرتی تختیاں بھیگے بستے
پیاسی کوک کسی کوئل کی
دور ہری تنہائی میں
اک گیت جو اس کے لب نے میرے لب سے جڑ کر گایا تھا
اک جلتی بجھتی شام جدائی
ساون کی پہلی بوندوں میں
جس نے اتنے رنگ بھرے تھے
میری عمر کے خالی پن میں
آج خود اس کا اپنا کوئی رنگ نہیں
مٹیالی قبروں پر بارش گرتی ہے
بے مقصد ہے جیسے زندگی
بے معنی ہے جیسے موت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.