Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رکنے اور چلنے کے درمیان

افتخار بخاری

رکنے اور چلنے کے درمیان

افتخار بخاری

MORE BYافتخار بخاری

    دن لڑکھڑاتا ہے

    دنیا اپنے سکوت میں ڈگمگاتی ہے

    ہر شے قابل دید

    مگر گریزاں ہے

    سب کچھ نزدیک ہے

    مگر نا ممکن

    کتاب آئینہ کپڑے

    پنجرہ اور پرندہ

    اپنے ناموں کے سائے میں

    بے حرکت

    وقت دھڑکتا ہے

    میرے سینے میں

    لہو کی نہ بدلنے والی

    آزردہ تال پر

    دھوپ‌ چھاؤں سے بے نیاز دیوار

    مبنی بر وہم تصویروں کے تمثال گھر

    میں بدل جاتی ہے

    میں خود کو اپنی ذات پر پہرہ دیتی

    آنکھ کے مرکز میں چھپاتا ہوں

    میں سمٹتا ہوں

    میں بکھرتا ہوں

    میں فقط ایک وقفہ ہوں

    رکنے اور چلنے کے درمیان

    جینے اور مرنے کے درمیان

    میں ایک آہٹ ہوں

    نا قابل شنید

    مہین پل کے لئے

    رات بظاہر بے کنار ہے

    پھر بھی میں سر کو اٹھاتا ہوں

    آسمان پر ستاروں کی مخفی تحریر

    اچانک مجھ پر مسکراتی ہے

    اور انجانے میں

    میں جان جاتا ہوں

    کہ مجھے لکھا گیا

    مٹنے کے لئے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے