Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سمندر نے تم سے کیا کہا

افضال احمد سید

سمندر نے تم سے کیا کہا

افضال احمد سید

MORE BYافضال احمد سید

    سمندر نے تم سے کیا کہا

    استغاثہ کے وکیل نے تم سے پوچھا

    اور تم رونے لگیں

    جناب عالی یہ سوال غیر ضروری ہے

    صفائی کے وکیل نے تمہارے آنسو پونچھتے ہوئے کہا

    عدالت نے تمہارے وکیل کا اعتراض

    اور تمہارے آنسو مسترد کر دئیے

    آنسو ریکارڈ روم میں چلے گئے

    اور تم اپنی کوٹھری میں

    یہ شہر سطح سمندر سے نیچے آباد ہے

    یہ عدالتیں شہر کی سطح سے بھی نیچے

    اور زیر سماعت ملزموں کی کوٹھریاں

    ان سے بھی نیچے

    کوٹھری میں کوئی تمہیں ریشم کی ایک ڈور دے جاتا ہے

    تم ہر پیشی تک ایک شال بن لیتی ہو

    اور عدالت برخاست ہو جانے کے بعد

    اسے ادھیڑ دیتی ہو

    یہ ڈور تمہیں کہاں سے ملی

    سپرنٹنڈنٹ آف پریزنز تم سے پوچھتا ہے

    یہ ڈور ایک شخص لایا تھا

    اپنے پاؤں میں باندھ کر

    ایک بلا کو ختم کرنے کے لیے

    ایک پر پیچ راستے سے گزرنے کے لیے

    وہ آدمی اب کہاں ہے

    ٹھنڈے پانی میں تمہیں غوطہ دے کر پوچھا جاتا ہے

    وہ آدمی راستہ کھو بیٹھا

    سمندر نے تم سے یہی کہا تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے