حمبابا کے جنگل میں شکاری کی موت واقع ہوئی
اور آخری رسوم کی ادائیگی
پکی اینٹوں کے بنے پشتوں والے شہر میں ہوئی
معبد کے پروہت نے اس کا مجسمہ بنوایا
جس کی آنکھ کے لیے ریت نے شیشہ
لباس کے لیے درخت نے ریشم
زرہ کے لیے زمین نے کانسی اور لوہا
اور دل کے لیے پہاڑ نے پتھر دان کیا
آہن گروں نے ایک لوح تیار کی
اور مجسمے کے قدموں میں نسب کر دی
لکھنے والے نے لاجورد پیسا
اور چندن کی لکڑی سے قلم تراشا
پروہت نے اس پر خداوند عظیم کا پیغام لکھوایا
شکار کے دیوتا کا منظور نظر
جس کے وار سے بچ نکلنا نا ممکن تھا
جس کے بھالے نے شکار کے تعاقب میں
جھاڑیوں کے سینے پھاڑ دئے
جس کی پرورش جنگل کے جانوروں نے اپنے دودھ سے کی
جس نے ہرنوں کے ساتھ چوکڑیاں بھریں
اور ٹھنڈے چشموں سے پانی پیا
جس نے اپنے لباس کے لیے چیتوں کی کھالیں ادھیڑیں
اور خوراک کے لیے تندوے کا گوشت کھایا
جس نے معبد کے لیے قربانیاں چڑھائیں
اور اپنی زمین پر معبد کے خداوند کا حکم منوایا
اے مشہور شکاری
دیوتا تجھے اپنی خوشنودی بخشیں
اور اپنے مقدس حوض سے شراب پلائیں
تجھے اس دستر خوان کا کھانا کھلائیں
جسے دیوتاؤں کو جننے والی نے اپنے ہاتھوں سے چنا ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.