اس وقت جب تم کسی وادی میں کاشت کی گئی
جلد اگ آنے والی فصل کاٹتے ہوئے
کوئی لوک گیت گنگنا رہی تھیں
میں جنگ پر روانہ ہو چکا تھا
میرے سامان حرب میں ایک زنگ آلود تلوار
اور تمھارے بوسوں سے سجی ہوئی زرہ ہے
میں نے سنگلاخ زمینوں میں گلاب بونے
اور پہاڑوں کی چوٹیوں پر سبزہ اگانے کے لیے
دشت کے سینے پر سے ندی گزاری ہے
میں نے منجمد سمندروں پر سفر کیا ہے
جن کا نمکین پانی جہازوں کے پیندے نگل جاتا ہے
میرے پاؤں اس طویل مسافت سے چور ہیں
میرا لہجہ راہ کی ظالم ہوا کے تھپیڑے کھا کر سخت ہو گیا ہے
میرے لفظ کھردرے ہو چکے ہیں
ایسے لفظ صرف جنگ کے میدان کے لیے ہوتے ہیں
تمہاری آنکھوں پر نظم کہنے
اور تم سے محبت کے اظہار کے لیے نہیں
میری وہ نظمیں جو کبھی کسی نے نہیں گنگنائیں
میرے وہ خطوط جو کبھی کہیں نہیں بھیجے گئے
میرے ساتھ اس قبر میں دفن کیے جائیں
جس پر کبھی کوئی کتبہ نہیں لگے گا
فاتح فوج کے گھوڑوں کے نتھنوں سے نکلتی گرم سانس
ہڈیوں کا گودا اور چہرے کا ماس سیاہ کر رہی ہے
وقت کا نا ہموار پہیوں والا رتھ
خواہشوں کے نرم جسم پر چلایا جا رہا ہے
اس سے پہلے کہ کوئی تیر میری ایڑی میں لگے
میں وصیت کرتا ہوں
میری زرہ کے حصول کے لیے کوئی جنگ نہ لڑی جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.