گھر سے باہر نکل کر
چہرے پر مسکراہٹ سجائی
اور
تمہاری یادوں کو
جو ہماری پہلی یاد کے سوا
سب میری خود ساختہ تھیں
سڑک پر آزاد چھوڑ دیا
ٹریفک رک گئی
میں نے اپنا ہاتھ
ہماری پہلی یاد کے ہاتھ میں تھما کر
خود کو سڑک پار کروائی
اور کان لگا کر
ہوا کی باتیں سننے لگی
مگر وہاں
متجسس اور افسردہ
سرگوشیوں کے سوا کچھ نہ تھا
سڑک کے دوسرے کنارے کھڑی
میں سوچ رہی ہوں
یاد گھونسلے میں پڑے
اس بیمار پرندے کی طرح ہوتی ہے
جس سے فقط چند روز گھونسلے کا
بھرم قائم رہ سکتا ہے
اور سرگوشیاں
جھوٹ کو سچ نہیں مان سکتیں
جیسے ابھی
فضا میں ایک سرگوشی تیر رہی ہے
یاد وجود مانگتی ہے
ناٹک نہیں کر سکتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.