ابھی پرچھائیاں اونچے درختوں کی
جدا لگتی ہیں رنگ آسماں سے
ذرا پہلے گیا ہے اک پرندہ باغ کی جانب
ادھر سے آنے والے ایک طیارے کی رنگیں بتیاں
روشن نہیں اتنی
وہ نکلی ہیں سبھی چمگادڑیں اپنے ٹھکانوں سے
بڑا مبہم سا آیا ہے نظر زہرا فلک کے بیچ
ٹی کوزی کے نیچے ہے گرم اب بھی بچا پانی
کسی نے مجھ کو اندر سے نہیں آواز بھی دی
میں
ذرا بر آمدے میں اور رہ لوں
فسوں میں شام کے پرواسی بہہ لوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.