دو جہاں کا حسن لے کر منتظر ہے شام کھڑکی پر
شکستہ پرسی نا امید اشک آنکھوں میں بھر کر
اس طرح ساکت نہ بیٹھو اک جگہ پر
کانچ کو پتھر کی سنگت میں ہی رہنا ہو
تو اک رستہ یہ ہے
وہ فاصلوں کو درمیاں رکھے
سنو
یہ زیست ایسی شے نہیں مل پائے گی پھر
دو جہاں کا حسن لے کر منتظر ہے شام کھڑکی پر
چلو ہلکے سے رنگوں کی لپیٹو اوڑھنی
بر آمدے میں اس سے کھیلیں گی ہوائیں کاسنی
پھر جامنی سی روشنی اوڑھائے گی اک مخملیں چادر
مقیش اس میں ستارے ٹانکنے اتریں گے
دیکھو
زندگی کا اور اک دن ہے گزرنے کو اٹھو تو
دو جہاں کا حسن لے کر منتظر ہے شام کھڑکی پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.