تجھے کیا خبر
تری آرزو
جسے میں نے سب سے الگ رکھا
اسے دل کے نرم غلاف سے
کبھی جھانکنے بھی نہیں دیا
کہ یہ خواہشوں کے ہجوم میں
کہیں اپنی قدر گنوا نہ دے
تری چھوٹی چھوٹی نشانیوں کو
بڑے قرینے سے پوٹلی میں لپیٹ کر
کبھی کوٹھری میں چھپا دیا
کبھی ٹانڈ پر رکھے دیگچے میں گرا دیا
کہ پرے پرے رہیں چشم چرخ کبود سے
کبھی زیر لب ترا نام بھی
کہیں لے لیا
تو تمام شب اسی وسوسے میں گزر گئی
کہ خموشیوں میں ڈھلا ہوا یہ سرود غم
کسی کم شناس نے سن لیا
تو نہ بچ سکے گا وقار حرمت
اسی احتیاط میں کٹ گئی ہے مری حیات کی دوپہر
مرے چارہ گر تجھے کیا خبر
مجھے آج بھی تری لاج کا وہی پہلے جیسا خیال ہے
نہ تو فکر شام فراق ہے
نہ امید صبح وصال ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.