Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

1973 کی ایک نظم

احمد ہمیش

1973 کی ایک نظم

احمد ہمیش

MORE BYاحمد ہمیش

    یہاں تک ہم آ گئے ہیں

    اور ہاں تمہارا پتہ انہیں لوگوں سے معلوم ہوا جو مر چکے تھے

    جب ہم چلے تھے تو آدھی عمر بتانے کے پچھتاوے کے سامنے دن ڈوب رہا تھا

    ایک گھوڑا کھڑا تھا

    اور ہانپ رہا تھا

    ایک منٹ ٹھہرو میں تھوڑی سی چائے پی لوں تو آگے بڑھوں

    میرے ہاتھ میں یہ جو سفید کاغذ ہے اسے تمہاری حماقت نہیں چھین سکتی

    اور نہ ہوا اڑا سکتی ہے

    اگر تم تیرنا جانتے ہو تو زندگی بہت بری ہوتے ہوئے بھی بہت بری نہیں

    تم بنا تھکے ہوئے بھی کئی سال تک تیر سکتے ہو

    اگر تمہارے دل میں ایک یاد بھی باقی ہے

    تو جگنوؤں سے بھرے ہوئے جنگل اس دنیا میں اب بھی ہیں

    ایک جگنو کہیں سے پکڑ لو

    اور اسے اپنی جیب میں رکھ لو

    اور اندھیرے میں چلو

    روشنی تمہاری جیب سے چھن چھن کے راستہ سمجھائے گی

    مگر سنو

    جب راستہ مل جائے تو جگنو کو چھوڑ دینا

    آزاد کر دینا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے