مہاتما گاندھی
اے فقیر نیم عریاں اے وطن کے پاسباں
منزل آسودہ ہوا تیرے کرم سے کارواں
رشک صد شمشیر تھا تیرا عصائے بے ضرر
اس کے ڈر سے کانپتے تھے سامراجی حکمراں
سحر تھا تیرا تکلم معجزہ تیرا سکوت
تیری ہر تحریر میں تھا غیب کا فرماں نہاں
قوم کی مردہ رگوں میں تو نے دوڑایا لہو
ہندیوں کی پست ہمت کو کیا پھر سے جواں
تھا خزاں کا دور دورہ خیمہ زن صیاد تھے
تیرے دم سے بن گیا صحن چمن رشک جناں
ہند کیا تیری بدولت ایشیا بیدار ہے
ایک دنیا مانتی ہے تیرا احسان گراں
تھی فرشتوں سے بھی برتر پاک دامانی تری
نور باطن سے ترے روشن ہوئے کون و مکاں
آدمی نے تجھ سے سیکھا احترام آدمی
غیریت کا ہند سے تو نے مٹا ڈالا نشاں
دو جہاں میں آدمی کا بول بالا کر دیا
آدمیت کے لئے قربان کر کے نقد جاں
ہم کو تیری رہنمائی کی ضرورت تھی ابھی
اور ادھر تکتے تھے تیری راہ اہل آسماں
اک ستم تھا راہیٔ ملک عدم ہونا ترا
غم سے سر پیٹا زمیں نے خون رویا آسماں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.