۲۳ مارچ اذان صبح نیاز
وہ کیا نوا تھی
کہ جس کی لو سے
افق روشنی کے منظر سنور گئے تھے
بہار آثار لحن کیا تھا
کہ خشک شاخوں کے زرد چہرے
گلاب رنگوں سے دھل گئے تھے
کلی کلی کے گداز شانوں پر خوشبوؤں کے لطیف پرچم
نئے سویروں سے آشنائی کو کھل گئے تھے
وہی نوا ڈوبتی شبوں میں
اذان صبح نیاز بن کر
ہوا کے ہونٹوں پہ کھیلتی جب دلوں میں اتری
تو جسم کی سرحدوں کے اس پار منجمد تیرگی کی شاخوں پر
روشنی کے گلاب ابھرے
کرن کرن آفتاب ابھرے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 90)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.