ایک رات سفید گلابوں والے تالاب کے پاس
وہ ایک شب تھی سفید گلابوں والے تالاب کے بالکل نزدیک
بادلوں کی پہلی آہٹ پر
اس نے رکھ دیے ہونٹ ہونٹوں پر
موسیقی کی تتلی گیت گانے لگی
اس کے سانسوں کے آس پاس
اس کی خوشبوؤں کے گھنگھرو
بج رہے تھے اس شب
ہوا کی سفید گلابی چھتوں پر
وہ امڈ رہی تھی
ایک تیز سمندری لہر کی طرح
وہ جسم پر نقش ہو رہی تھی
تتلیوں سے بھرے ہوئے ایک خواب کی طرح
وہ ایک شب سفید گلابوں والے تالاب کے بالکل نزدیک
شب بھر بادلوں کی ہلکی اور تیز آہٹیں
اور شب بھر
ہونٹ ہونٹوں پر
سانس سانسوں پر
اور جسم جسم کی سفید گلابی چھتوں پر
- کتاب : Prindey,phool taalab (Pg. 437)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.