Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بند کمرہ

زاہدہ زیدی

بند کمرہ

زاہدہ زیدی

MORE BYزاہدہ زیدی

    دیکھو پردوں کو اچھی طرح کھینچ دور

    اور سب کھڑکیاں بند کر دو

    اور اس بند کمرے سے باہر نکلو

    اس میں بوسیدہ صوفوں پہ اک موٹا کپڑا چڑھا کر

    تم نے ان کو اس انداز سے رکھ دیا ہے

    کہ اب دائیں کونے میں

    اکھڑی سفیدی پہ سیلن کے دھبے

    کم و بیش نظروں سے پوشیدہ ہیں

    اور بائیں طرف

    ٹوٹے ڈبوں

    پرانے خطوں

    زنگ آلود ٹوٹی پلیٹوں

    اور بوسیدہ پنجروں کے اک ڈھیر کو

    تم نے اک لمبی چوڑی سی چادر سے

    اچھی طرح ڈھک دیا ہے

    اور اب باقی کمرہ

    بڑا صاف ستھرا نظر آ رہا ہے

    دیکھو ٹوٹی ہوئی کارنس کو بھی

    اک شوخ کپڑے سے ڈھک کر

    اس پر وہ زر شمعیں جلا دو

    کہ جن کی سسکتی ہوئی روشنی میں

    تمہارے خد و خال معلوم ہوتے ہیں موزوں

    اور کونے میں رکھے ہوئے

    چھوٹے ریکرڈ پلیئر پر ہوا ڈسک رکھ دو

    کہ جس میں پرانی سی ایک لے میں

    بس چند لفظوں کی تکرار ہے

    دیکھو اس بند کمرے سے باہر نہ نکلو

    کبھی بھول کر بھی

    برابر کے کمرے میں ہرگز نہ جاؤ

    کیوں کہ وہ سالہا سال سے بند ہے

    یہ بھی ممکن ہے

    زہریلے کیڑے مکوڑے وہاں پل رہے ہوں

    یہ بھی ممکن ہے

    اب تک وہ بھوتوں کا گھر بن چکا ہے

    دیکھو اس بند کمرے سے باہر نہ نکلو

    کیوں کہ ممکن ہے اب تک

    وہ زخمی برہنہ بند

    باغ کے ایک گوشے میں دم توڑتے ہوں

    ہاں اگر ہو سکے تو کسی سے کہو

    ان کے خوں گشتہ جسموں پہ

    زرتار لفظوں کی پوشاک ڈھک کر

    ان کو باہر پڑی کرسیوں پر بٹھا دے

    تا کہ اس راہ سے کوئی گزرے

    تو کہہ دے کہ سب ٹھیک ہے

    تم مگر پھر بھی سب کھڑکیاں بند رکھو

    اور پردوں کو اچھی طرح کھینچ دو

    اور اس بند کمرے سے باہر نہ نکلو

    دیکھو اس بند کمرے سے باہر نہ نکلو

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے