ہجر کے پر بھیگ جائیں
کہاں تک خیمۂ دل میں چھپائیں
اپنی آسوں اور پیاسوں کو
کہاں تک خوف کے بے شکل صحرا کی ہتھیلی پر
کریدے جائیں آنکھیں اور
لکیریں روشنی کی پھر نہ بن پائیں
ہم انساں ہو کے بھی سائے کی خوشبو کو ترس جائیں
چلو اک دوسرے کی خواہشوں کی دھوپ میں
جلتے ہوئے آنگن کی ویرانی میں آنکھیں بند کر لیں اور برس جائیں
یہاں تک ٹوٹ کر برسیں کہ پانی
وصل کی مٹی میں خوشبو گوندھ لے اور پھر سروں تک سے گزر جائے
زمین سے آسماں تک ایک ہی منظر سنور جائے
ہمارے راستوں پر آسماں اپنی گواہی بھیج دے
خوشبو بکھر جائے
زمیں پاؤں کو چھو لے
چاندنی دل میں اتر جائے
ہوا گر ہجر کی سازش میں حصہ دار بن کر درمیاں آئے
ہجر کے پر بھیگ جائیں اور
ہوا پانی میں مل جائے
- کتاب : Mohabbatein Jab Shumar Karna (Pg. 105)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.