موت حیات کے شجر کا پھل ہے
موت حیات کے شجر کا پھل ہے
اسے بھی چکھ کر دیکھو
بہت کنارے دیکھ چکے
اب ندی سے مل کر دیکھو
خاک پہ اپنی تدبیروں سے
نقش بنائے کیا کیا
بہت چلے ان رستوں پر
اب ہوا میں چل کر دیکھو
اور بھی دشت ہیں اور بھی در ہیں
اس بستی سے میلوں باہر
ان جیسے ہی اور بھی گھر ہیں جن کے آنگن جلتے بجھتے
ایسے ہی کچھ شام و سحر ہیں
جن کی تلاش میں
سب در جھانکے
قریہ قریہ چڑھتے چاند اور ڈوبتے سورج
کوہ و دمن سب کھولے
شاید وہ بھی وہیں ملے اب
اس گھر چل کر دیکھو
موت حیات کے شجر کا پھل ہے
اسے بھی کچھ کر دیکھو
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 140)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.