چنا ہم نے پہاڑی راستہ
اور سمت کا بھاری سلاسل توڑ کر
سمتوں کی نیرنگی سے ہم واقف ہوئے
ابھری چٹانوں سے لڑھکنے
گھاٹیوں سے کروٹیں لینے کی
اک بگڑی روش
ہم نے بھی اپنائی
کھڈوں کی تہ میں بہتے پانیوں سے
ہم نے چلنے کا چلن سیکھا
درختوں اور پھولوں سے
قطاریں توڑنے کی
اور ہوا سے
منہ اٹھا کر اپنی مرضی سے
کئی سمتوں میں بے آرام ہونے کی ادا سیکھی
زماں سے ہم نے سیکھا
سب زمانوں میں رواں ہونا
ہمیں راس آ گیا کوسوں میں چلنا
افق کی سرمئی محراب پر نظریں جمائے
کسی سیدھی سڑک پر
دور اک بستی کے سینے سے لگے
برسوں پرانے
ہچکیاں لیتے مکاں کی اور جانے کا جنوں
مدھم پڑا
ہم بٹ گئے
چیڑھوں کی شاخوں سے اترتی کترنوں میں
چنا ہم نے پہاڑی راستہ
- کتاب : TASTEER (Pg. 110)
- Author : Nasiir Ahmed Nasir
- مطبع : Room No.1, 1st Floor, Awaan Plaza, Shadmaan Market, Lahore (Issue No. 3 October/December. 1997)
- اشاعت : Issue No. 3 October/December. 1997
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.