میں اپنی صورت کو آئینے میں
ہوں دیکھ کر آج سخت حیراں
وہ خوبصورت ہرن سی آنکھیں
کہاں گئیں کیا ہوا ہے ان کو
وہاں تو اب دو گڑھے ہیں باقی
مہیب سنسان اور ویراں
گلاب سے سرخ ہونٹ میرے
خجل تھے یاقوت و لعل جن سے
جما ہوا ان پہ دیکھتی ہوں
بہت سے لوگوں کا خون ناحق
یہ میرا پیلا سا زرد چہرہ
نہیں ہے اک خوں کی بوند جس میں
یہ مردنی دیکھ کر مجھے تو
بڑا ہی خوف آ رہا ہے خود سے
میں سوچتی ہوں یہ بھولی دنیا
ہے کتنی معصوم اور ناداں
کہ پھر بھی مجھ کو سمجھ رہی ہے
حسین اور نازنین اب تک
مگر نہیں میں تو واقعی ہوں
بہت حسین اور خوبصورت
یہ آئنہ جھوٹ بولتا ہے
دروغ گو ہے
میں توڑ دوں گی اسے ابھی پھر
کبھی نہ دیکھوں گی اس میں چہرہ
سکھی وہ آئینہ مجھ کو لا دے
جو مجھ کو اک بار پھر دکھا دے
مری وہ پہلی سی پیاری صورت
- کتاب : Zehrab (Pg. 9)
- Author : Fakhrezaman
- مطبع : Idarah Eshat-e-adab, Gujrat (1968)
- اشاعت : 1968
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.