مجھ سے پوچھو
میں ہر دور میں جنما
باتیں ہر یگ کی
دہرا سکتا ہوں
مجھ سے پوچھو
میں سقراط کے ہونٹوں پر تھا
زہر کا پیالہ
میں نے پیا تھا
اور سقراط مرا کب تھا
رام نے کب بن باس لیا تھا
وہ تو میں تھا
چودہ سال تو میں نے کاٹے
جنگل جنگل صحرا صحرا
میں بھٹکا تھا
اور لنکا تک
تم کو تو معلوم نہیں ہے
میں بھی نوح کی کشتی پر تھا
تم کیا جانو
وہ کشتی تو ڈوب گئی تھی
اس کشتی کا کوئی مسافر
کہاں بچا تھا
بس اک میں ہی بچ نکلا تھا
مجھ سے پوچھو
اور بہت سی باتیں
میں سمجھا سکتا ہوں
میں ہر دور میں جنما
میں ہر دور میں جنما
باتیں ہر یگ کی
دہرا سکتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.