Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ڈال سے کوئل اڑ جاتی ہے

زاہد منیر عامر

ڈال سے کوئل اڑ جاتی ہے

زاہد منیر عامر

MORE BYزاہد منیر عامر

    پتلے پتلے ہونٹوں پر ہیں

    آنکھوں جیسی موٹی باتیں

    ایسی باتیں کیوں کرتے ہو

    زلفیں سپنے

    پھول اور جذبے

    اچھا ہاں اک بات بتاؤ

    کل تم اتنے چپ چپ کیوں تھے

    خاموشی سے یوں لگتا تھا

    جیسے سپنے ٹوٹ رہے ہوں

    مجھے خبر ہے میری خاطر

    تم نے کیا کیا

    کوکتے کوکتے ڈال سے کوئل اڑ جاتی ہے

    من کا مندر ریزہ ریزہ ہو جاتا ہے

    میں کیا جانوں تم نے کیا کیا دکھ جھیلے ہیں

    اچھا آؤ وعدہ کر لیں

    ایسی باتیں نہیں کریں گے

    لیکن ہاں ناراض نہ ہونا

    دیکھ مجھ سے ملتے رہنا

    بولو اب میں جاؤں یہاں سے

    میں اور وہ اب پتھر کے ہیں

    اسی جگہ پر کھڑے ہوئے ہیں

    جانے کب سے گڑے ہوئے ہیں

    اک پتھر میں آوازیں ہیں

    اک پتھر میں سناٹا ہے

    سناٹا آواز کا پردہ

    آوازیں سناٹے کا

    بولو اب میں جاؤں یہاں سے

    میں کہتا ہوں جا سکتے ہو

    مأخذ :
    • کتاب : Pakistani Adab (Pg. 150)
    • Author : Dr. Rashid Amjad
    • مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
    • اشاعت : 2009

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے