پشیمانی
موت کا راگ نفیری پہ بجاتی آٹھی
لو جھلستی ہوئی لو
آٹھی
بڑھی
ریت پہ جیسے دھواں اٹھتا ہو
سرسراہٹ سی درختوں میں ہوئی
پتے مرجھا گئے
گرنے لگے
وہ ان کے کھڑکنے کی صدا میرے خدا
لو کے ہم راہ بڑھے
موت کے ناچ کا نکلا تھا جلوس
چونک کر جاگ اٹھے صحن چمن میں طائر
آشیانوں سے جدائی انہیں منظور نہ تھی
سہم کر اٹھے اڑے اڑ کے وہیں آں گرے
ان کی اس آخری فریاد کی غم ناک صدا میرے خدا
اک گھٹا ٹوپ اندھیرے میں جھکائے ہوئے سر
ہاتھ آنکھوں پہ رکھے
بیٹھی ہے غمگیں اداس مجبور
پہلو میں افسردہ خوشی کو لے
سانس رکنے لگا
خوں جمنے لگا
بے کلی ڈھونڈھتی پھرتی ہے پناہ
رینگتا رینگتا خوف آیا سسکتا ہوا سانپ
بے کلی کانپ اٹھی
خوف جھپٹ کر اٹھا بے کلی نزع میں تھی
مجھ کو بچا میرے خدا
تیرگی کانپی
فضا لرزی
کھلی کرنوں کی راہ
روحیں جو وسعت آفاق میں آوارہ سی تھیں
ڈھونڈھتی پھرتی تھیں منزل اپنی
پھڑپھڑائے ہوئے پر اپنے اٹھیں
اور ہواؤں میں بڑھیں
سامنے جنت گم گشتہ نظر آتی تھی
- کتاب : Jadeed Shora.e Urdu (Pg. 706)
- Author : Dr. Abdul Vaheed
- مطبع : Firoz sons Printers Publishers Book sales
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.