Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

گلیڈی ایٹر

ذیشان حیدر

گلیڈی ایٹر

ذیشان حیدر

MORE BYذیشان حیدر

    عجیب منظر تھا

    شور ایسا

    کہ

    کان اندھے ہوئے پڑے تھے

    میں خواب میں اک تماش بیں تھا

    میں دیکھتا تھا

    وہ لڑ رہے تھے وہ ایک دوجے سے لڑ رہے تھے

    غبار اڑتا تھا ان رتھوں سے

    جو ان کے جسموں کو روندنے کے لیے رواں تھیں

    میں دیکھتا تھا

    وہ سانس اندر کو کھینچتے تھے تو کھڑکھڑاتے تھے

    اور ہواؤں کے خالی دامن میں دھوکہ زیادہ تھا سانس کم تھے

    پھر ان کے زخموں سے خون رستا تھا

    جو تپکتی زمیں پہ گرتا تھا

    اور چمکتا تھا

    صرف میں تھا وہاں پہ موجود لاکھوں لوگوں میں صرف میں تھا جو

    ان کے زخموں پہ رو رہا تھا

    میں اپنے کمرے میں سو رہا تھا

    عجیب منظر تھا

    خواب کے گھر سے لوٹ آیا ہوں

    ایک جھٹکے سے آنکھ کھولی ہے

    جسم آباد ہو گیا ہے

    اب اپنے بستر کی سلوٹوں پر بدن کو محسوس کرتے سوچا ہے

    میں بھی دنیا کے اس ایرینا میں لڑ رہا ہوں

    مرے بدن سے بھی خون ہوتا ہوا پسینہ زمین پہ گرتا ہے

    اور چمکتا ہے

    آج مرے لیے بھی ظالم ہوا کے دامن میں سانسیں کم ہیں

    گلیڈی ایٹر ہوں

    اور ہاتھوں میں یہ قلم ہے

    مرے لیے کوئی آنکھ نم ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے