یہ زمیں یہ آسماں یہ کائنات
ایک لا محدود وسعت ایک بے معنی وجود
آدمی اس ابتری کی روح ہے
آدمی اس مادے کا ذہن ہے
ابتری لا انتہا
مادہ لا انتہا
آدمی محدود ہے
آدمی کا ذہن بھی محدود ہے
روح بھی محدود ہے
یہ زمیں یہ آسماں یہ کائنات
جبر کا اک سلسلہ
کس طرح سمجھوں اسے
کرب ہے اور روح کی تنہائیاں
ذہن کی خاموشیاں
مادے کی چار دیواری میں سر کو پھوڑتا پھرتا ہوں میں
زندگی کے ختم ہو جانے سے پہلے
راز پا سکتا نہیں
اور جب مر جاؤں گا
راز کا اک جزو بن جاؤں گا میں
تب مجھے ڈھونڈے گا کون
کون ڈھونڈے گا مجھے
آہ یہ لاچارگی بے بسی
ایک لا محدود وسعت ایک بے معنی وجود
یہ زمیں یہ آسماں یہ کائنات
- کتاب : tanhaa.ii (Pg. 263)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.