آنکھ ہنسی
پھر کالی کلوٹی رات ہنسی
پھر رات کا پنچھی
پھڑ پھڑ کرتا
میرے اوپر منڈلایا
اور ننگے مست پہاڑ نے یک دم
آنکھ جھکا کر
بھاری پتھر لڑھکایا
وہ پتھر دوسرے پتھر سے ٹکرا کر ٹوٹا
لڑھک گیا
پھر اس کے سخت نکیلے ٹکڑے
لاکھوں لڑھکتے ٹکڑوں کا سیلاب بنے
اور ننگا مست پہاڑ ہنسا
گرداب بڑھا
اور ہنسی کا حلقہ تنگ ہوا
میں کانپ اٹھا
میں ڈرنے لگا
تب میں نے اچانک
پھیلے ہوئے آکاش کی جانب
رحم طلب نظروں سے دیکھا
تاروں نے آکاش کو چھلنی کر ڈالا تھا
چاند ادھڑتی ہنسی کا فوارہ سا بن کر
ناچ رہا تھا
- کتاب : Wazeer Aagha Ki Nazmen (Pg. 103)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.