Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

تجارتی ہوا

وزیر آغا

تجارتی ہوا

وزیر آغا

MORE BYوزیر آغا

    وہ دن کیسے دن تھے

    ہوا مجھ سے کہتی

    چلو ساتھ میرے

    چلو دونوں مل کر تجارت کریں

    دور کی سر زمینوں کے

    لوگوں سے

    پینگیں بڑھائیں

    سمندر کی موجوں کو ہم پار کر کے

    گھنے سرخ شہروں میں موجیں اڑائیں

    مگر میں یہ کہتا

    مجھے سمت سے کچھ بھی لینا نہیں ہے

    کہ ہر سمت

    ساحل پہ بیٹھی چٹانوں سے

    سر پھوڑتی ہے

    وہیں پھر چٹانوں کے قدموں میں

    دم توڑتی ہے

    نہیں میں یہ کہتا

    مجھے دور دیسوں کو جانا نہیں ہے

    مجھے تو سمندر کے اندر ہی رہنا ہے

    وہیلوں سے اور شارکوں سے بھرے

    گہرے ساگر میں چاروں طرف گھومنا ہے

    مجھے ان جزیروں سے بھی دور رہنا ہے

    جو میٹھے نغموں سائرن کا جادو جگائے

    گھنی نیند تقسیم کرنے پہ مامور ہیں

    ہوا مجھ سے کہتی

    چلو ساتھ میرے

    مگر میں سمندر کے نمکین پانی کا عادی

    مجھے کیا پڑی تھی کہ میں

    سرپھری اس ہوا کی کوئی بات سنتا

    کسی ساحلی شہر کے پب پب کے اندر

    لہو ایسے مشروب کی تہ میں

    تلچھٹ کی صورت شرابور ہوتا

    مجھے کیا پڑی تھی

    ہٹو

    سرخ مشروب کی تہ سے

    چھنگلی پہ رکھ کر نکالو نہ مجھ کو

    دکھاؤ نہ سب کو

    میں ساگر کا باسی

    مجھے کیا پڑی تھی

    میں اک ساحلی شہر کے پب کے اندر

    لہو ایسے مشروب کی تہ میں

    تلچھٹ کی صورت شرابور ہوتا

    مجھے کیا پڑی تھی

    مأخذ :
    • کتاب : Tasteer(Issue No. 9,10 July/August. 1999) (Pg. 254)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے