دن جو کہتا ہے مت سن
دھوپ کاندھوں پر اٹھانے سے بھی ہٹ جا
ڈھیر سے غصے کو اپنی مٹھیوں میں بھر کے لے آ
شہر بھر کے منہ پہ مل دے
ہر طرف کالک ہی کالک پوت دے دیوار و در پر
دن کے سب آثار ڈھا دے
نوچ لے آکاش سے جلتے ہوئے خورشید کو
دھوپ کی چادر کو کر دے تار تار
اور پھر گھر آ کے ہو جا بے لباس
بند ہو جا گھر کی اندھی کوٹھری میں
بند رہ لمبے سمے تک
جب تلک سورج ترے اپنے ہی کالے غار سے
باہر نہ جھانکے بند رہ
دھوپ جب تک کوڑھ کی صورت ترے کالے بدن کو
پھوڑ کر باہر نہ نکلے بند رہ
جب تلک غصے کا کالا جھاگ تجھ میں کھو نہ جائے
بند رہ بند رہ لمبے سمے تک
یہ غلط فہمی کہ تیرے بند رہنے سے
یہاں کچھ کم ہوا ہے بھول جا
بھیڑ کے اتنے بڑے جنگل میں
کب کچھ کم ہوا ہے
- کتاب : azadi ke bad urdu nazm (Pg. 545)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.