آبلہ
اداسی کے افق پر جب تمہاری یاد کے جگنو چمکتے ہیں
تو میری روح پر رکھا ہوا یہ ہجر کا پتھر
چمکتی برف کی صورت پگھلتا ہے!
اگرچہ یوں پگھلنے سے یہ پتھر، سنگ ریزہ تو نہیں بنتا!
مگر اک حوصلہ سا دل کو ہوتا ہے،
کہ جیسے سر بسر تاریک شب میں بھی
اگر اک زرد رو، سہما ہوا تارا نکل آئے
تو قاتل رات کا بے اسم جادو ٹوٹ جاتا ہے
مسافر کے سفر کا راستہ تو کم نہیں ہوتا
مگر تارے کی چلمن سے
کوئی بھولا ہوا منظر اچانک جگمگاتا ہے!
سلگتے پاؤں میں اک آبلہ سا پھوٹ جاتا ہے
- کتاب : Fishaar (Pg. 109)
- Author : Amjad Islam Amjad
- مطبع : Jahangir Book Depot, (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.