وہ رات کتنی عجیب تھی
کٹ نہیں رہی تھی
کہ وقت ہی جیسے رک گیا تھا
زبان چپ تھی
نگاہیں اک داستان محرومیٔ تمنا
سنا رہی تھیں
بساط آغوش بجھ گئی تھی
ہمارا ہی انتظار تھا
فرش دل بری کو
مگر ہم اپنی شرافت نفس کی
گراں باریوں سے مجبور ہو گئے تھے
خود اپنی فطرت سے
اس قدر دور ہو گئے تھے
کہ دل کی آواز سن نہ پائے
لہو کی گردش بھی وقت کے ساتھ
تھم گئی تھی
ہم اس کے حق میں وہ آبلہ تھے
جو پھوٹتا ہے نہ سوکھتا ہے
- کتاب : Qarz-e-jan (Pg. 146)
- Author : Rashid Azar
- مطبع : Rashid Azar (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.