Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آدم زاد کی دعا

آفتاب اقبال شمیم

آدم زاد کی دعا

آفتاب اقبال شمیم

MORE BYآفتاب اقبال شمیم

    زمیں کی تنگیوں کو اپنی بخشش سے کشادہ کر

    کہ سجدہ کر سکوں

    یہ کیا کہ میرے حوصلوں میں رفعتیں ہیں

    اور گرتا جا رہا ہوں اپنی فطرت کے نشیبوں میں

    تری کوتاہیاں میری انا کی سرحدیں ہیں

    کیا یہ دیواریں

    سدا اٹھتی رہیں گی میرے سینے پر

    بتا یہ رنگیں یہ دوریاں پیدا ہوئی ہیں

    کس کی دانش سے

    بتا میرے لہو میں ڈوبتے جاتے ہیں کیوں

    انجیر و زیتوں کے گیاہستاں

    مجھے بھائی میرے نیلام کرنے جا رہے ہیں

    تک رہا ہے تو مجھے معذور آنکھوں کی سفیدی سے

    یہ کیسا شہر ہے

    جس کی ثقافت کی مچانوں سے

    مجھے مارا گیا ہے اور میں شوکیس میں

    لٹکا ہوا ہوں

    میرا منظر دیکھنے والے

    لکھی سطروں کی کالی ڈوریوں پر ناچتے آتے ہیں

    خود اپنے تماشائی

    بتا بڑھتی ہوئی آبادیوں میں

    چاندنی کیوں گھٹ گئی ہے

    لبریز پلکیں جھپکتے قمقمے آنکھوں کا بھینگا پن

    نئے چڑھتے دنوں کی سرخیاں ہیں کیا

    خداوند

    مجھے طائر شجر پربت بنا دے

    یا مجھے ڈھا دے

    کہ دوبارہ جنم لوں اپنی بے مشروط آزادی کی خواہش سے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے