آدرش
یہ اک ستارا
جو دور اندھیرے کی گود میں جگمگا رہا ہے
کسی کا گھر ہے
کسی کا آباد و پر سکوں گھر
یہ اسی کا گھر ہے
جو میری مانند در بدر ہے نہ بے سہارا
مگر وہ لاکھوں زمین زادے
کہ جن کے بوسیدہ گھر چراغوں کی روشنی کو
ترس رہے ہیں
کہ جن کے دیوار و در انہیں موسموں کی شدت
مصائب و غم کے سیل بے مہر میں
تحفظ نہ دے سکے ہیں نہ دے سکیں گے
کہ جن کے بچوں نے بھوک سے اور اناج اگانے سے
پائی فرصت تو درس گاہوں کے خواب دیکھے
کہاں ہر اک شخص کا مقدر قلم چھوئے اور کتاب دیکھے
یہ خواب خوابوں سے بڑھ نہ پائے
وہ لکھنے پڑھنے کی آرزو لے کر مر گئے اور پڑھ نہ پائے
مگر وہ لاکھوں زمین زادے
جو شہر کی جگمگاتی سڑکوں پہ
موج در موج بیش قیمت جواہر و پیرہن کی اس دائمی نمائش کو
روز و شب حسرت و تحیر سے دیکھتے ہیں
پھر ان کی نظریں خود اپنے ملبوس پر
مشینوں کے تیل کے داغ ڈھونڈھتی ہیں
تو پھر یہ حیرت کی بات کب ہے
کہ میں بھی لاکھوں زمین زادوں کی طرح آباد شاہراہوں پہ
زندگی اور روشنی ڈھونڈنے کی خاطر بھٹک رہا ہوں
میں در بدر ہو کے ان کے گھر
خوشبوؤں سے اور روشنی سے بھر دوں
میں در بدر ہو کے
ان کے بچوں پہ مرحلے زندگی کے
ممکن ہے سہل کر دوں
میں ان کے خوابوں کو سچ کر دوں
اور حرف و آہنگ کی مدد سے
انہیں نوید بہار دوں
صبح کی تمنا دلوں میں ان کے اتاروں
کاش میں افق پر
سنہرے الفاظ میں بشارت لکھوں سحر کی
یہ ہو سکے تو مجھے تمنا نہیں ہے گھر کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.