Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آدھی موت کا جنم

انجم سلیمی

آدھی موت کا جنم

انجم سلیمی

MORE BYانجم سلیمی

    اپنے ادھورے وجود کے ساتھ

    میں نے اپنی آدھی قبر ماں کی کوکھ میں بنائی

    اور آدھی باپ کے دل میں

    میں اپنی دونوں قبروں میں

    تھوڑا تھوڑا جی رہا ہوں

    تھوڑا تھوڑا مر رہا ہوں

    مسیحا نے اپنے نسخے میں

    میری تحلیل کی تجویز لکھی ہے

    بابا نے میرے دوبارہ جنم کا مشورہ مانگا

    اور ماں نے میرے بے نام کتبے کو آنسوؤں سے صاف کیا

    تب

    میرے ادھورے اور پورے جنم کا فیصلہ مجھ پر چھوڑ دیا گیا

    دو قبروں میں بنے وجود کا تخمینہ لگاتے ہوئے

    سوچتا ہوں

    کیا کروں؟

    مرنے کے لیے جی اٹھوں؟

    یا جینے کے لیے ملتوی ہو جاؤں؟

    پیارے رشتو!

    میں ایک طرف دعاؤں کے کفن میں لپٹا پڑا ہوں

    اور دوسری طرف

    میرے سرہانے سورج مکھی کا پھول دھرا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے