آدھی روٹی اور پوری گالیاں
عبد الکریم
تمہیں نیند کیوں نہیں آ رہی
تمہیں بھوک لگی ہے شاید
تمہیں روز کیوں بھوک لگ جاتی ہے
تم گندم اگاتے ہو
پالتے ہو اسے اپنے خون سے
بیوی کا زیور بیچ کر
اور بچوں کی بھوک سے
کاٹتے ہو تپتی دوپہروں میں
اور کھاتے ہو نوالے گن گن کر
کھاتے ہو ادھوری بھوک اور گالیاں
کپاس اگاتے ہو
اور پہنتے ہو پیوند لگے کپڑے
تمہیں کیا ملتا ہے عبد الکریم
تمہاری محنت چھین لے جاتے ہیں
سرکاری اہلکار
سیٹھ سلطان لانڈھا
اور کوئی عاشق گوپانگ
عبد الکریم
تم یوں ہی بیل کی طرح محنت کرتے رہے
تو تمہارے بچوں کو بھی یہی میراث ملے گا
آدھی روٹی اور پوری گالیاں
تمہیں اس چکرویوہ سے نکلنا ہے
اپنے بچوں اور ان کے بچوں کی خاطر
اپنے کھاتے سنبھال کر رکھنا عبد الکریم
ایک دن
تمہیں حساب لینا ہے
تڑخے ہوئے ہاتھوں
کمر سے لگے پیٹ
اور بھوک سے بلکتے بچوں کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.