Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آدمی

MORE BYفیض لدھیانوی

    جس قدر دنیا میں مخلوقات ہے

    سب سے اشرف آدمی کی ذات ہے

    اس کی پیدائش میں ہے الفت کا راز

    اس کی ہستی پر ہے خود خالق کو ناز

    اس کی خاطر کل جہاں پیدا ہوا

    یہ زمیں یہ آسماں پیدا ہوا

    عقل کا جوہر اسے بخشا گیا

    علم کا زیور اسے بخشا گیا

    اس کے سر میں ہے نہاں ایسا دماغ

    جس میں روشن ہے لیاقت کا چراغ

    سوچ کر ہر کام کر سکتا ہے یہ

    شیر کو بھی رام کر سکتا ہے یہ

    یہ صفائی سے چٹانیں توڑ دے

    اپنی دانائی سے دریا موڑ دے

    من چلا ہے اس کی ہمت ہے بلند

    ڈال سکتا ہے ستاروں پر کمند

    اس کو خطروں کی نہیں پروا ذرا

    آگ میں کودا یہ سولی پر چڑھا

    اس کے ہر انداز میں اعجاز ہے

    عرش تک اس نور کی پرواز ہے

    اس کی باتوں میں عجب تاثیر ہے

    خاک کا پتلا نہیں اکسیر ہے

    یہ اگر نیکی کے زینے پر چڑھے

    ایک دن سارے فرشتوں سے بڑھے

    اور اگر عصیاں کی دلدل میں پھنسے

    اس کا درجہ کم ہو حیوانات سے

    یہ کبھی روئی سے بڑھ کر نرم ہے

    یہ کبھی سورج سے بڑھ کر گرم ہے

    ایک حالت پر نہیں اس کا مزاج

    ہر زمانے میں بدلتا ہے رواج

    اور تھا پہلے یہ اب کچھ اور ہے

    آئے دن اس کا نرالا طور ہے

    اس نے بے حد روپ بدلے آج تک

    اس کی تدبیروں سے حیراں ہے فلک

    ڈاکٹر تاجر پروفیسر وکیل

    ان کا ہونا ہے ترقی کی دلیل

    اس کے پہلو میں وہ دل موجود ہے

    جو بھڑکنے میں نرا بارود ہے

    ریل گاڑی ریڈیو موٹر جہاز

    اس کی ایجادوں کا قصہ ہے دراز

    دست کاری میں بڑا مشاق ہے

    جدتوں کا ہر گھڑی مشتاق ہے

    کھول آنکھیں جنگ کی رفتار دیکھ

    دیکھ اس کے خوفناک اوزار دیکھ

    یہ کہیں حاکم کہیں محکوم ہے

    یہ کہیں ظالم کہیں مظلوم ہے

    آدمی جب غیر کے آگے جھکا

    آدمیت سے بھٹکتا ہی گیا

    آدمی ملنا بہت دشوار ہے

    خود خدا کو آدمی درکار ہے

    پیارے بچو آدمی بن کر رہو

    ہر کسی کے ساتھ ہمدردی کرو

    سچ اگر پوچھو تو بس وہ مرد ہے

    جس کے دل میں دوسروں کا درد ہے

    فیضؔ پہنچاتا نہیں جو آدمی

    اس کو اپنی ذات سے ہے دشمنی

    اس کو اپنی ذات سے ہے دشمنی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے