آدمی
جس قدر دنیا میں مخلوقات ہے
سب سے اشرف آدمی کی ذات ہے
اس کی پیدائش میں ہے الفت کا راز
اس کی ہستی پر ہے خود خالق کو ناز
اس کی خاطر کل جہاں پیدا ہوا
یہ زمیں یہ آسماں پیدا ہوا
عقل کا جوہر اسے بخشا گیا
علم کا زیور اسے بخشا گیا
اس کے سر میں ہے نہاں ایسا دماغ
جس میں روشن ہے لیاقت کا چراغ
سوچ کر ہر کام کر سکتا ہے یہ
شیر کو بھی رام کر سکتا ہے یہ
یہ صفائی سے چٹانیں توڑ دے
اپنی دانائی سے دریا موڑ دے
من چلا ہے اس کی ہمت ہے بلند
ڈال سکتا ہے ستاروں پر کمند
اس کو خطروں کی نہیں پروا ذرا
آگ میں کودا یہ سولی پر چڑھا
اس کے ہر انداز میں اعجاز ہے
عرش تک اس نور کی پرواز ہے
اس کی باتوں میں عجب تاثیر ہے
خاک کا پتلا نہیں اکسیر ہے
یہ اگر نیکی کے زینے پر چڑھے
ایک دن سارے فرشتوں سے بڑھے
اور اگر عصیاں کی دلدل میں پھنسے
اس کا درجہ کم ہو حیوانات سے
یہ کبھی روئی سے بڑھ کر نرم ہے
یہ کبھی سورج سے بڑھ کر گرم ہے
ایک حالت پر نہیں اس کا مزاج
ہر زمانے میں بدلتا ہے رواج
اور تھا پہلے یہ اب کچھ اور ہے
آئے دن اس کا نرالا طور ہے
اس نے بے حد روپ بدلے آج تک
اس کی تدبیروں سے حیراں ہے فلک
ڈاکٹر تاجر پروفیسر وکیل
ان کا ہونا ہے ترقی کی دلیل
اس کے پہلو میں وہ دل موجود ہے
جو بھڑکنے میں نرا بارود ہے
ریل گاڑی ریڈیو موٹر جہاز
اس کی ایجادوں کا قصہ ہے دراز
دست کاری میں بڑا مشاق ہے
جدتوں کا ہر گھڑی مشتاق ہے
کھول آنکھیں جنگ کی رفتار دیکھ
دیکھ اس کے خوفناک اوزار دیکھ
یہ کہیں حاکم کہیں محکوم ہے
یہ کہیں ظالم کہیں مظلوم ہے
آدمی جب غیر کے آگے جھکا
آدمیت سے بھٹکتا ہی گیا
آدمی ملنا بہت دشوار ہے
خود خدا کو آدمی درکار ہے
پیارے بچو آدمی بن کر رہو
ہر کسی کے ساتھ ہمدردی کرو
سچ اگر پوچھو تو بس وہ مرد ہے
جس کے دل میں دوسروں کا درد ہے
فیضؔ پہنچاتا نہیں جو آدمی
اس کو اپنی ذات سے ہے دشمنی
اس کو اپنی ذات سے ہے دشمنی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.