Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آدمی

جس قدر دنیا میں مخلوقات ہے

سب سے اشرف آدمی کی ذات ہے

اس کی پیدائش میں ہے الفت کا راز

اس کی ہستی پر ہے خود خالق کو ناز

اس کی خاطر کل جہاں پیدا ہوا

یہ زمیں یہ آسماں پیدا ہوا

عقل کا جوہر اسے بخشا گیا

علم کا زیور اسے بخشا گیا

اس کے سر میں ہے نہاں ایسا دماغ

جس میں روشن ہے لیاقت کا چراغ

سوچ کر ہر کام کر سکتا ہے یہ

شیر کو بھی رام کر سکتا ہے یہ

یہ صفائی سے چٹانیں توڑ دے

اپنی دانائی سے دریا موڑ دے

من چلا ہے اس کی ہمت ہے بلند

ڈال سکتا ہے ستاروں پر کمند

اس کو خطروں کی نہیں پروا ذرا

آگ میں کودا یہ سولی پر چڑھا

اس کے ہر انداز میں اعجاز ہے

عرش تک اس نور کی پرواز ہے

اس کی باتوں میں عجب تاثیر ہے

خاک کا پتلا نہیں اکسیر ہے

یہ اگر نیکی کے زینے پر چڑھے

ایک دن سارے فرشتوں سے بڑھے

اور اگر عصیاں کی دلدل میں پھنسے

اس کا درجہ کم ہو حیوانات سے

یہ کبھی روئی سے بڑھ کر نرم ہے

یہ کبھی سورج سے بڑھ کر گرم ہے

ایک حالت پر نہیں اس کا مزاج

ہر زمانے میں بدلتا ہے رواج

اور تھا پہلے یہ اب کچھ اور ہے

آئے دن اس کا نرالا طور ہے

اس نے بے حد روپ بدلے آج تک

اس کی تدبیروں سے حیراں ہے فلک

ڈاکٹر تاجر پروفیسر وکیل

ان کا ہونا ہے ترقی کی دلیل

اس کے پہلو میں وہ دل موجود ہے

جو بھڑکنے میں نرا بارود ہے

ریل گاڑی ریڈیو موٹر جہاز

اس کی ایجادوں کا قصہ ہے دراز

دست کاری میں بڑا مشاق ہے

جدتوں کا ہر گھڑی مشتاق ہے

کھول آنکھیں جنگ کی رفتار دیکھ

دیکھ اس کے خوفناک اوزار دیکھ

یہ کہیں حاکم کہیں محکوم ہے

یہ کہیں ظالم کہیں مظلوم ہے

آدمی جب غیر کے آگے جھکا

آدمیت سے بھٹکتا ہی گیا

آدمی ملنا بہت دشوار ہے

خود خدا کو آدمی درکار ہے

پیارے بچو آدمی بن کر رہو

ہر کسی کے ساتھ ہمدردی کرو

سچ اگر پوچھو تو بس وہ مرد ہے

جس کے دل میں دوسروں کا درد ہے

فیضؔ پہنچاتا نہیں جو آدمی

اس کو اپنی ذات سے ہے دشمنی

اس کو اپنی ذات سے ہے دشمنی

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے