Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آدمی کا نشہ

سعید الدین

آدمی کا نشہ

سعید الدین

MORE BYسعید الدین

    دو شرابی درخت

    اپنا بڑا سر ہلا ہلا کر جھوم رہے ہیں

    سورج کے جام سے

    آج انہوں نے

    کچھ زیادہ ہی چڑھا لی ہے

    اب وہ

    اپنی شاخوں میں بیٹھے

    پرندوں کی چہکار سے زیادہ

    سڑک پر چلتے ٹریفک کے شور کو

    انہماک سے سن رہے ہیں

    دونوں شرابی درخت

    جڑوں سمیت

    سڑک پر آ گرے ہیں

    ٹریفک جام ہو جاتا ہے

    بسیں، کاریں

    اسکوٹر اور سائیکلیں رک جاتی ہیں

    ہارن بجنا شروع ہو جاتے ہیں

    مگر نشے میں دھت درخت

    جڑوں سمیت

    سڑک کے بیچوں بیچ پڑے ہیں

    میں نے درخت سے ایک شاخ توڑی

    اور ساری رات

    اپنے آس پاس رینگنے والے کیڑوں کو

    مارنے میں گزار دی

    صبح دوسرے کیڑوں کے ساتھ ساتھ

    مجھے اس کی لاش اپنے پیروں کے آس پاس ہی ملی

    جس کے حکم پر میں نے اپنے مشکیزے کا پانی

    ریت پر گرا دیا تھا

    اور ننگے پیر اس کے پیچھے ہو لیا تھا

    شاید میں نے اندھیرے میں

    درخت کی شاخ سے اسے بھی کچل دیا تھا

    میں نے درخت کو دیکھا

    مگر وہاں تو سرے سے کوئی درخت تھا ہی نہیں

    میں نے آگے بڑھنے کی ٹھانی

    پھر مجھے اندازہ ہوا

    کوئی میرے ساتھ ساتھ چل رہا ہے

    میں نے اسے مخاطب کیا

    اور اسے مشکیزے کا پانی ضائع کرنے کا حکم دیا

    اور اس کے آگے آگے چلنے لگا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے