آدمی کا نشہ
دو شرابی درخت
اپنا بڑا سر ہلا ہلا کر جھوم رہے ہیں
سورج کے جام سے
آج انہوں نے
کچھ زیادہ ہی چڑھا لی ہے
اب وہ
اپنی شاخوں میں بیٹھے
پرندوں کی چہکار سے زیادہ
سڑک پر چلتے ٹریفک کے شور کو
انہماک سے سن رہے ہیں
دونوں شرابی درخت
جڑوں سمیت
سڑک پر آ گرے ہیں
ٹریفک جام ہو جاتا ہے
بسیں، کاریں
اسکوٹر اور سائیکلیں رک جاتی ہیں
ہارن بجنا شروع ہو جاتے ہیں
مگر نشے میں دھت درخت
جڑوں سمیت
سڑک کے بیچوں بیچ پڑے ہیں
میں نے درخت سے ایک شاخ توڑی
اور ساری رات
اپنے آس پاس رینگنے والے کیڑوں کو
مارنے میں گزار دی
صبح دوسرے کیڑوں کے ساتھ ساتھ
مجھے اس کی لاش اپنے پیروں کے آس پاس ہی ملی
جس کے حکم پر میں نے اپنے مشکیزے کا پانی
ریت پر گرا دیا تھا
اور ننگے پیر اس کے پیچھے ہو لیا تھا
شاید میں نے اندھیرے میں
درخت کی شاخ سے اسے بھی کچل دیا تھا
میں نے درخت کو دیکھا
مگر وہاں تو سرے سے کوئی درخت تھا ہی نہیں
میں نے آگے بڑھنے کی ٹھانی
پھر مجھے اندازہ ہوا
کوئی میرے ساتھ ساتھ چل رہا ہے
میں نے اسے مخاطب کیا
اور اسے مشکیزے کا پانی ضائع کرنے کا حکم دیا
اور اس کے آگے آگے چلنے لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.