آدمی کہتا ہے وہ جی سکتا ہے
آدمی کہتا ہے وہ جی سکتا ہے
لیکن ایسی دنیا میں
آدمی جیتے جی کیسے جی سکتا ہے
جینے کی خاطر آدمی لوہا بن جاتا ہے
آدمی آرا بن جاتا ہے
آدمی کاٹنے لگتا ہے
دھرتی کٹ جاتی ہے
سینے پھٹ جاتے ہیں
اور خوشیوں کے خصیے کچلے جاتے ہیں
آدمی کہتا ہے وہ جی سکتا ہے
ہنسی کا ہتھیار لیے
آدمی دکھ کی جھاڑی کاٹتا رہتا ہے
کاٹتے کاٹتے آدمی کٹ جاتا ہے
کٹے ہوئے جسموں میں لاشیں زندہ رہتی ہیں
لاشوں کے ملک میں چلتے چلتے
ڈرے ہوئے آدمی ڈرے ہوئے آدمی سے ڈر جاتے ہیں
مرے ہوئے آدمی مرے ہوئے آدمی کو مار دیتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.